بدقسمتی سے بہت سے لوگوں میں یہ مخصوص علامات ظاہر نہیں ھوتیں، اور اس درد کی کیفیات کی وضاحت کرنا مشکل ھو جاتا ہے ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ کچھـ لوگوں میں کوئی علامت ظاہر ہی نہ ھو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ بجائے انحائنا یا مخصوص سینے کے درد کی علامات کے بجائے کوئی دوسری انجائنا کے مساوی علامات (وہ علامات جو کہ سینے کے درد کی بجائے ظاہر ھو سکتی ہیں ) مثلا ً ھاضمے کی خرابی، سانس کی مقدار میں کمی، کمزوری اور بےچینی وغیرہ وغیرہ ۔ عورتوں اور عمر رسیدہ افراد کے لئے ھارٹ اٹیک کا ذیادہ خطرہ ھوتا ہے۔
دل کو خون فراھم کرنے والی کوئی ایک نس اگر مکمل طور پر بند ھو جائے تو اس نس سے جس پٹھے کو خون فراھم ھو رھا تھا اس پٹھے کے مرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کو ھارٹ اٹیک (myocardial infarction) کہتے ہیں ۔ اکثر حالات میں اس کا درد انجائنا کے درد کی نسبت ذیادہ شدید ھوتا ہے۔ اس کے باوجود بھی ھارٹ اٹیک کی مختلف النوع نشانیاں اور علامات ھو سکتی ہیں ۔
انحائنا کی درست تشخیص کسی طبی ادارے ہی کا کام ہے۔ ڈاکٹر آپ کی صحت کا پچھلےریکارڈ کا باریک بینی سے مطالعہ کرتے ہیں ۔ اور اس میں ممکنہ ھارٹ اٹیک کے خطرہ کے امکانات کو دیکھتے ہیں ۔ اگر تو تشخیص درست طرح سے سرانجام دی گئ ھو اور ڈاکٹر نے ھارٹ اٹیک کی علامات کو دیکھـ لیا ھو اور اس نے انجائنا کی تشحیص کر لی ھو، تو پھر مذید تشخیص کا دائرہ بڑھایا جاتا ہے اور ای سی جی یا ای کے جی (electrocardiograms) اور خون کے ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں۔
اگر قلبی پٹھے سوزش میں مبتلا ھوں یا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ھوں تو خون کے بہاؤ میں قلب سے متعلق انزائم کی پیمائش بھی کی جاسکتی ہے۔ اور اگر خون میں یہ انزئم (کیمیکل) موجود نہ ھوں تو پھر ایک قوّی وجہ سامنے آتی ہے کہ جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ دل کے تصویری ٹیسٹ کا معائنہ کیا جائے۔ اس معائنہ کے بہت سے طریقے ہیں اور موضوع طریقہ مریض کی گذری زندگی میں صیحت کی ہسٹری پرمنحصر ھوتا ہے۔
· سٹریس ٹیسٹ: اس ٹیسٹ کے دوران مریض کی ای سی جی (electrocardiogram) پر نظر رکھی جاتی ہے جب کہ اس ٹیسٹ میں مریض سے کثرت کروائی جاتی ہے۔ جیسے دوڑ لگوانا۔
· ایکو کارڈیو گرافی (Echocardiography) (الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے دل کے پٹھوں کا معائنہ اور کارکردگی کا مطالعہ اور تشخیص کرنا)
· کمپیوٹرائزڈ کارڈییک انجیوگرافی(Computerized cardiac angiography) جس میں سی ٹی اسکین کے ذریعہ دل کی نسوں کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔
· کورنری کیتھیٹیرائزیشن (Coronary catheterization) اس میں ایک ٹیوب جوکہ خوں کی ایک بڑی شریان میں داخل کی جاتی ہے اور اس کو دل تک پہنچایا جاتا ہے، پھر اسکے ذریعہ کوئی ایسی رنگین دوا خون میں داخل کی جاتی ہے جو کہ ایکسرے میں نظرآسکتی ہے (جیسے آیوڈین) اور اس کے پتہ لگ جاتا ہے کہ دوا کہاں تک جا رہی ہے اور نس میں کس جگہ رکاوٹ ہے۔
دراصل انجائنا کی تشخیص کا مقصد یہ ھوتا ہے کہ دل کو خون کی فراھمی میں رکاوٹ کا پتہ لگایا جا سکے اور پھرکسی بھی طرح رکاوٹ کو دور کر کے خون کی فراھمی بحال کی جائے، اس سے پہلے کہ ھارٹ اٹیک ھو یا خون کی فراھمی رکنے کی وجہ سے کوئی پٹھہ مکمل طور پر ناکارہ ھو جائے۔ جبکہ دوسری طرف ھارٹ اٹیک کے خطرے کو کم سے کم کرنے کے لئے بلند فشار خون (بلڈ پریشر)، لیسٹرول اور ذیابیطس کو قابو میں رکھنا، سگریٹ نوشی کو ترک کرنا، اس کے علاوہ دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھنے کے لئے بیٹا بلاکر جیسی ادویات ۔ خون فراھم کرنے والی شریانوں کے اندرونی قطر کو بڑھانے کے لئے نائٹرو گلیسرین ادویات ،اور خون کو جمنے سے روکنے کے لئے اسپرین کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایک شدید ھارٹ اٹیک (myocardial infarction) ایک مکمل ایمرجنسی : دل کو خون کی فراھمی میں مکمل رکاوٹ دل کے پٹھوں کا کچھـ حصّہ کو مردہ کر سکتا ہے ، یا پھر اس کی وجہ سے دل کے پٹھے کا کوئی حصّہ داغدار یا زخمی ھو سکتا ہے۔ ان وجوھات کی بناء دل کی کارکردگی کم ھوجاتی ہے اور دل ، جسم کی خون کی ضروری مقدارکو پورے طور پمپ نہیں کر پاتا۔ دوسری طرف داغدار یا زخمی پٹھے کام کی وجہ سے کوفت یا جلاھٹ میں مبتلا ھو جاتے ہیں اس کی وجہ سے دل کی برقی قوت میں اضطراب (ventricular fibrillation)پیدا ھو جاتا ہے۔ اس کیفیت میں دل جھٹکے لینا یا ڈولنا شروع کر دیتا ہے۔ اور اسکی دھڑکن بے ترتیب ھو جاتی ہے۔ اور یہ اچانک موت کا ایک بہت بڑا سبب ھوتا ہے۔ ایک شدید ھارٹ اٹیک کی بنیادی وجوھات میں سے ایک وجہ دل کو خون فراھم کرنے والی شریانوں میں چربی کے جمنے سے رکاوٹ کا آ جانا ھوتا ہے۔ اس کی وجہ سے شریان میں خون جمنے کا امکان ھوتا ہے۔
dil ki sakhath
ReplyDelete